Jump to content
CooLYar Forums - A Friendly Community by CooLYar
sho_shweet

آج کا انسان

Recommended Posts

!!!ا لسلا م علیکم

دوستو! آج میں آپ لوگوں کے ساتھ اپنی سوچ شئیر کر رہی ہوں۔ میں نے کچھ لکھا ہے، جو شئیر کر رہی ہوں۔

کل کہیں جاتے ہوے راستے میں، میں نے ایک بچہ دیکھاجس کے سر پر بہت ساری اینٹیں تھیں اور وہ بمشکل ہی چل پا رہا تھا کہ اچانک اسے ٹھوکر لگی اور وہ گر پڑا اور کچھ اینٹیں بھی ٹوٹ گ‏ئیں، ابھی وہ اٹھ ہی پایا تھا کہ پیچھے سے کسی آدمی نے اسے اتنی زور سے دھکا دیا کہ وہ پھر سے گر پڑا، اور اس آدمی نے اس معصوم کوبہت جھڑکا اور مارا۔ شاید وہ اس بھٹہ کا مالک تھا جو اسوقت خود کو خدا سمجھ کر اس پر اتنا ظلم کر رہا تھا۔ میں یہ سب دیکھ رہی تھی اور اس آدمی کو برا بھلا کہہ رہی تھی جس میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہ تھی، لیکن افسوس کہ میں چاہتے ہوۓ بھی اسے روک نہ سکی۔ تب ہی مجھے حضرت محمد صلیّ اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا یہ فرمان یاد آیا

"اگر تم کچھ غلط ہوتے دیکھو تو ہاتھ سے روکو' اگر یہ نہیں کر سکتے تو زبان سے روکو' اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو اسے دل میں برا جانو' اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔"

اور آج ہم کس جگہ پر کھڑے ہیں؟ آج اس حدیث پر غور کیا تو پتا چلا کہ کیسے یہ تمام تر ادوار کے بارے میں بتاتی ہے۔ اگراسلا م کے بعد کی زندگی کو تین ادوار میں تقسیم کیا جاۓ تو یے حقیقت سامنے آتی ہے:

پہلا دور:

یہ وہ دور ہے جب اسلام آیا۔ اور مسلمان جب بھی کچھ غلط ہوتے دیکھتے جو اسلام کے اصولوں کے منافی ہوتا' تو وہ اسے روکنے کے لیے جہاد کرتے۔ وہ لوگ ایمان کے مضبوط ترین درجہ پر تھے۔

دوسرا دور:

یہ وہ دور ہے جب غیر مسلموں نے امن کے نام پر یہ کہنا شروع کیا کہ جنگوجدل سے بہتر ہے کہ بات چیت سے کام کیا جاۓ۔ تب مسلمانوں نے بھی اسے اپنا لیا' پھر جو بھی اللہ کے خلاف' حق کے خلاف جاتا تو بات چیت سے معاملہ سلجھا لیا جاتا۔

تیسرا دور:

یہ وہ دور ہے جس میں کسی کو ہاتھ سے کیا زبان سے روکنا بھی نا ممکن ہے۔ یہ وہ دور ہے جس میں آج ہم رہ رہے ہیں۔ تو پھر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں؟ آج ہم ایمان کے کمزور توین درجہ پر ہیں اس کے بعد تو ایمان ہی ختم ہو جاۓ گا' اب اور کو‏ئی نہیں آۓ گا ہماری مدد کرنے کو' پھر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں؟

اگر آج ہم میں سے کوئی نہ اٹھا تو ہمارے ایمان' اسلام کا پر چم ہمیشہ کے لیے گر جاۓ گا۔ ہمارے ہی آبا‌‍ؤاجداد تھے جو اس پرچم کو لے کر چلے تھے لیکن افسوس آج ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو اس پرچم کو سر بلند ہی رکھ سکے' اسے لے کے چلنا تو بہت دور کی بات ہے۔

آج ہمیں یہ تو پتا ہے کہ کیا غلط ہے کیا سہی' لیکن پھر بھی چپ رہتے ہیں' کیوں؟

آج اپنے مفاد کی بات سننے کے لیے ہر کسی کے پاس وقت ہے لیکن کسی مظلوم کی بات سننے کے لیے نہیں، اتنا وقت بھی نہیں کے اپنے بھائی کی بات سن کر اس کی رہنمائی کر سکے؟

وہ انسان جسے اللہ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور فرشتوں کو لفظ کن سے بنایا اور فرشتوں کے کہنے پر جواب دیا:

"جس مخلوق کو میں نے "کن" سے بنایا ہے اسے اس پر کیسے فو قیت دے دوں جسے میں نے اپنے ہاتھ سے بنایا ہے"

جس کے بارے میں کہا جاتا تھا

فرشتہ کہنے سے میری تحقیر ہوتی ہے

میں مسجود ملائکہ ہوں مجھے انساں‌‍ہی رہنے دو

کیا آج ہم انسان کہلانے کے لائق بھی ہیں؟ ایک دوسرے کی جان کے دشمن ہیں

کیا واقعی ہم میں سے کوئی آگے نہیں آۓ گا؟

سنا ہے کہ جب کوئی مشکل ہو تو اپنی نیکیوں کے وسیلے اللہ سے پناہ مانگتے ہیں۔ کیا آپ نے زندگی میں کو ئی ایسی نیکی کی ہے جس کے بدلے اللہ سے معافی مل سکے؟

آج مجھے یاد آیا کہ بچپن میں ہم اکثر لڑائی کے بعد کہتے تھے کہ: "لڑائی لڑائی معاف کرو' اللہ کا گھو صاف کرو" اور سب پھر سے دوست بن جاتے تھے حالانکہ تب ہمیں اس کا مطلب بھی پتا نہیں تھا' اور آج جب مطلب پتا چلا کہ لڑائی چھوڑ کے اللہ کے گھر یعنی دل صاف کرو تو آج سب نے اپنی نام نہاد انا کے لیے اس پر عمل کرنا ہی چھوڑ دیا ہے۔

آج انسان میں خلوص نام کی کوئی چیز نہیں رہی' آج ہم پر کڑا و‍قت ہے' چلیں آج اپنی اپنی نیکیوں کو اللہ کے حضور پیش کر کے اس کے عزاب سے پناہ مانگیں۔ قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے، شاید ہم سب کی چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہی ہماری بخشش کا باعث بن سکیں۔ بے شک اللہ معاف کرنے والا ہے۔

جزاک اللہ خیر

(آپ کی دوست)

S_S

  • Like 2

Share this post


Link to post
Share on other sites

hmmmmmmmmmmmmm bht acha likha aaj ka insan bht be hiss ho gaya,pata nae q loag ye bhool gaye hn k un ka es kainaat mn any ka maqsad kea ha,insan ki aankhoon pe to jaisy paati bndi hui ha btw ALLHA SWT hum sb ki sahi raah dikhaye ameen

Share this post


Link to post
Share on other sites

veryyyyyyyyyyyyyyyyy veryyyyyyyyyyyyyyyyy nice & excellent write up.................

Share this post


Link to post
Share on other sites

vry nic

aaj ka insan itna be - hiss ho choka hai k vo apne siwa kisi masoom ki aah o pukar ki prva nahi krta or apni ana main rahta hai

Share this post


Link to post
Share on other sites

Create an account or sign in to comment

You need to be a member in order to leave a comment

Create an account

Sign up for a new account in our community. It's easy!

Register a new account

Sign in

Already have an account? Sign in here.

Sign In Now

×

Important Information

We have placed cookies on your device to help make this website better. You can adjust your cookie settings, otherwise we'll assume you're okay to continue.