Jump to content
CooLYar Forums - A Friendly Community by CooLYar
Sign in to follow this  
Hoorainraza

Fazail-E-Ramzan

Recommended Posts

فضائل رمضان

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ھیں کہ انہوں نے حضور ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے سنا ھے کہ جنت کو رمضان شریف کے لیۓ خوشبوؤں کی دھونی دی جاتی ھے اور شروع سال سے آخر سال تک اسکو آراستہ کیا جاتا ھے پس جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ھے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ھے جس کا نام مثیرہ ھے جس کے جھونکوں کی وجہ سے جنت کے درختوں کے پتے اور کواڑوں کے حلقے بجنے لگتے ھیں جس سے ایسی دل آویز سُریلی آواز نکلتی ھے کہ سننے والوں نے اس سے اچھی آواز کبھی نہیں سنی پس خوشنما آنکھوں والی حوریں اپنے مکانوں سے نکل کر جنت کے بالا خانوں کے درمیاں کھڑے ھو کر آواز دیتی ہیں ھے کوئ جو اللہ کی بارگاہ میں ہم سے منگنی کرنے والا تاکہ حق تعلٰی شانہ ُ اسکو ہم سے جوڑ دے پھر وہی حوریں جنت کے داروغہ رضوان سے پوچھتی ھیں یہ کیسی رات ھے وہ لبیک کہ کر جواب دیتے ھیں کہ رمضان المبارک کی پہلی رات ھے جنت کے دروازے محمدﷺ کی امت کے لیۓ کھول دیۓ گیۓ ھیں حضورﷺ نے فرمایا کہ حق تعالٰی شانہ رضوان سے فرما دیتے ھیں کہ جنت کے دروازے کھول دے اور مالک جہنم کے داروغہ سے فرما دیتے ھیں کہ احمد ﷺ کی امت کے روزا داروں پر جہنم کے دروازے بند کر دے اور جبرائیل علیہ اسلام کو حکم ھوتا ھے کہ زمین پر جاؤ اور سرکش شیاطین کو قید کرو اور گلے میں طوق ڈال کر دریا میں پھینک دو کہ میرے محبوب ﷺ کی امت کے روزوں کو خراب نہ کریں

نبیﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہہ حق تعلیٰ شانہ رمضان کی ہر رات میں منادی کو حکم فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ یہ آواز دے ھے کوئ مانگنے والا کہ میں عطا کروں

ہے کوئ توبہ کرنے والا کہ میں اسکی توبہ قبول کروں کوئ ہے مغفرت چاھنے والاکہ اس کی مغفرت کروں کون ھے جو غنی کو قرض دے ایسا غنی جو نادار نہیں ایسا پورا پورا ادا کرنے والا جو زرا بھی کمی نہیں کرتا

حضور ﷺ نے فرمایاکہ حق تعالیٰ شانہ رمضان میں روزانہ افطار کے وقت ایسے دس لاکھ آدمیوں کو جہنم سے خلاصی مرحمت فرماتے ھیں جو جہنم کے مستحق ھو چکے تھے

اور جب رمضان کا آخری دن ھوتا ھے تو یکم رمضان سے آج تک جس قدر لوگ جہنم سے آزاد کیۓ گیۓ تھے اس کے برابر اس ایک دن میں آزاد فرماتے ھیں

اور جس رات شب قدر ھوتی ھے تو حق تعالٰی شانہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم فرماتے ھیں وہ فرشتوں کے ایک بڑے لشکر کے ساتھ زمین پر اترتے ھیں انکے ہاتھ ایک سبز جھنڈا ھوتا ھے جسکو کعبہ کے اوپر کھڑا کرتے ھیں اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کے سو بازوو ہیں جن میں سے دو بازؤں کو صرف اسی رات کھولتے ھیں

جن کو مشرق سے مغرب تک پھیلا دیتے ھیں پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کو تقاضہ فرماتے ھیں کہ جو مسلمان آج کی رات کھرا ھو یا بیٹھا ھونماز پڑھ رھا ھو یا ذکر کر رھا ھواسکو سلام کریں مصافحہ کریں اور ان کی دعاؤں پر آمین کہیں صبح تک یہی حالت رھتی ھے

جب صبح ھو جاتی ھے تو جبرائیل علیہ السلام آواز دیتے ھیں کہ اے فرشتوں کی جماعت اب کوچ کرو اور چلو فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھتے ھیں

کہ اللہ تعالٰی نے احمد ﷺ کی امت کے مومنوں کی حاجتوں اور ضرورتوں میں کیا معاملہ فرمایا وہ کہتے ھیں کہ اللہ تعالٰی نے ان پر توجہ فرمائ اور چار شخصوں کے علاوہ سب کو معاف کر دیا صحابہ رضوان اللہ تعالٰی عنہم اجمٰعین نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ وہ چار شخص کون ھیں ارشاد ہوا

ایک وہ شخص جوشراب کا عادی ہو}{دوسرا وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرنے والا ہو}{ تیسرا وہ شخص جو قطعی رحمی کرنے والا ہوناطہ توڑنے والا ہو}{چوتھا وہ شخص جو کینہ رکھنے والا ھو اور آپس میں قطع تعلق رکھنے والا ھو

پھر جب عید الفطر کی رات ھوتی ھے تو اسکا نام آسمانوں پر لیلةُ الجائزہ {انعام کی رات } لیا جاتا ھے

اور عید کی صبح ھوتی ھے تو حق تعالٰی شانہ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ھیں وہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں راستوں کے سروں پر کھڑے ھو جاتے ھیں اور ایسی آواز سے جس کو جنات اور انسان کے سوا ہر مخلوق سنتی ھے پکارتے ھیں کہ اے محمد ﷺ کی امت اس کریم رب کی درگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ھے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ھے پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ھیں تو حق تعالٰی شانہ فرشتوں سے دریافت فرماتے ھیں کیا بدلہ اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کر چکا ھو

وہ عرض کرتے ھیں کہ ہمارے معبود اور ہمارے مالک اس کا بدلہ یہی ھے کہ اسکی مزدوری پوری پوری دے دی جاۓ تو حق تعالٰی ارشاد فرماتے ھیں

کہ اے فرشتو میں تمہے گواہ بناتا ھوں میں نے انکو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطاء کر دی اور بندو سے خطاب فرما کر ارشاد ھوتا ھے کہ اے میرے بندو مجھ سے مانگو میری عزت کی قسم میرے جلال کی قسم آج کے دن اپنے اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے عطا کروں گا ۔ اور دنیا کے بارے میں جو سوال کرو گے اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کروں گا۔ میری عزت کی قسم کہ جب تک تم میرا خیال رکھو گے ۔ میں تمہاری لغزشوں پر ستاری کرتا رہوں گا{ انکو چھپاتا رھوں گا} میری عزت کی قسم میرے جلال کی قسم تمہیں مجرموں {اور کافروں } کے سامنے رسوا اور فضیحت نہ کروں گا

پس اب بخشے بخشاۓ اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ تم نے مجھ کو راضی کر دیا اور میں تم سے راضی ھو گیا

پس فرشتے اس اجرو ثواب کو دیکھ کر جو اس امت کو افطار کے دن ملتا ھے خوشیاں مناتے ھیں اور کھل جاتے ھیں اللھُمَ اجعلنَا مِنھُم

یہ مکمل حدیث ھے اسکو توجہ سے پڑھو اور اپنے مالک کی رحیمی کریمی کی اس امت پر برسات دیکھو اللہ ہم کو اس رمضان کی قدر اور حفاظت کرنے کی توفیق مرحمت فرماۓ آمین ثم آمین

Edited by Hoorainraza

Share this post


Link to post
Share on other sites

bohat achi sharing haiflower4u.gif

Share this post


Link to post
Share on other sites

Create an account or sign in to comment

You need to be a member in order to leave a comment

Create an account

Sign up for a new account in our community. It's easy!

Register a new account

Sign in

Already have an account? Sign in here.

Sign In Now
Sign in to follow this  

×

Important Information

We have placed cookies on your device to help make this website better. You can adjust your cookie settings, otherwise we'll assume you're okay to continue.