Jump to content
CooLYar Forums - A Friendly Community by CooLYar
Sign in to follow this  
i love sahabah

معارفِ توب&#1729

Recommended Posts

امیر المجاہدین حفظہ اللہ تعالیٰ کی نئی تالیف " اِلیٰ مغفرۃ" سے چند مفید اقتباسات


استغفار پر مشتمل بڑی جامع قرآنی دعا
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِيْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَآ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْــصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ۔
اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمیں نہ پکڑ۔ اے ہمارے رب! ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے والوں پر رکھا تھا۔ اے ہمارے رب! اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا جسکی ہم میں طاقت نہیں اور ہمیں معاف فرما۔ اور ہمیں بخش دے اور ہم پہ رحم فرما۔ تو ہی ہمارا کارساز ہے،کافروں کے مقابلے میں تو ہماری مدد فرما۔
اہل تقویٰ کی دعا ء
رَبَّنَآ اِنَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ؀
اے ہمارے رب ہم ایمان لائے ہیں پس ہمیں ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچالے۔
اے کاش میری قوم جان لیتی
قِیْلَ ادْخُلِ الْجَنَّۃَ ط قَالَ یٰلَیْتَ قَوْمِیْ یَعْلَمُوْنَ؀
بِمَا غَفَرَلِیْ رَبِّیْ وَجَعَلَنِیْ مِنَ الْمُکْرَمِیْنَ؀
وہ صالح مرد جو اپنی قوم کو سمجھانے کے لئے دوڑتا ہوا آیا کہ اے میری قوم! رسولوں کی بات مانو اور انہیں نہ جھٹلاؤ…قوم نے اس کی بات نہ سنی بلکہ اسے بے دردی سے قتل کردیا،جیسے ہی اس کو شہید کیا گیا حکم آیا کہ فورا جنت میں داخل ہو جاؤ…
جیسا کہ احادیث میں آیا ہے شہدا ءکی ارواح قیامت سے پہلے ہی جنت میں داخل ہو جاتی ہیں… جنت میں پہنچ کر اس نے اللہ تعالی کی صفت مغفرت کا مشاہدہ کیا کہ کس طرح سے گناہوں کو معاف فرما دیا اور کس طرح سے ایسا اکرام و اعزاز عطاء فرمایا تو کہنے لگا! ہائے میری قوم کو میرا یہ حال معلوم ہوجائے تو وہ سب ایمان لے آئیں…
ترجمہfrown.gifاس سے) کہا گیا جنت میں داخل ہوجا اس نے کہا اے کاش: میری قوم بھی جان لیتی کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور مجھے عزت والوں میں کردیا…
اللہ تعالی کا عظیم الشان رحمت والا اعلان
قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ؀
وَاَنِيْبُوْٓا اِلٰى رَبِّكُمْ وَاَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ؀
کافروں،مشرکوں،منافقوں اور گناہوں میں ڈوبے ہوئے مسلمانوں کے لئے اللہ تعالی کا عظیم الشان رحمت والا اعلان…
ترجمہ:کہہ دیجیئے!اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس نہ ہو بیشک اللہ تعالی سب گناہ بخشتا ہے بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اس کا حکم مانو ،اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہیں مدد بھی نہ مل سکے گی… یعنی سب کے لئے توبہ کی عمومی سہولت اور دعوت …
یہ آیت ارحم الراحمین کی بے پناہ رحمت اور عفو و درگزر کی عظیم شان کا اعلان کرتی ہے اور سخت سے سخت مایوس العلاج مریضوں کے لئے شفا ء کا نسخہ ہے اس آیت کو سننے کے بعد کسی کے لئے اللہ تعالی سے نااُمید ہونے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی…خواہ وہ کتنا بڑا کافر،مشرک یا کتنا بڑا فاسق، فاجر، بدمعاش اور گناہ گار ہو… آؤ اور موت سے پہلے توبہ کرو،اللہ تعالی کی طرف رجوع کرو تمہارے تمام گناہ معاف فرما دئیے جائیں گے…
کلام برکت: جب اللہ تعالی نے اسلام کو غالب کیا جوکفار دشمنی میں لگے رہے تھے سمجھے کہ لاریب (یعنی یقیناً) اس طرف اللہ ہے…یہ سمجھ کر اپنی غلطیوں پر پچھتائے لیکن شرمندگی سے مسلمان نہ ہوئے کہ اب ہماری مسلمانی کیا قبول ہو گی، دشمنی کی،لڑائیاں لڑے اور کتنے خدا پرستوں کے خون کئے… تب اللہ نے یہ فرمایا کہ ایسا گناہ کوئی نہیں جس کی توبہ اللہ قبول نہ کرے،ناامید مت ہو، توبہ کرو اور رجوع ہو ،بخشے جاؤ گے،مگر جب سر پر عذاب آیا یا موت نظر آنے لگی اس وقت کی توبہ قبول نہیں…
استغفار کا بہترین وقت
وَبِالْاَسْحَارِھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ؀
استغفار کا بہترین وقت ،تہجد یعنی سحری کاوقت ہے … اس وقت استغفار کرنے والوں کی اللہ تعالیٰ نے تعریف فرمائی ہے … بے شک سحری کے وقت کا استغفار بہت مقبول اور بڑی غنیمت ہے… وہ افراد جن کے ایمان اور تقویٰ کو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمایااور ان کو جنت عطاء فرمائی ان کی ایک صفت یہ بیان فرمائی … وبالاسحار ھم یستغفرون وہ رات کے آخری پہر یعنی سحری کے وقت اللہ تعالیٰ سے معافی اور مغفرت مانگتے تھے …یعنی سحری کے مبارک وقت میں اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ سے صاف کرلیا کرتے تھے … رات کو اکثر حصہ عبادت میں گزارنے کے باوجود ان میں تکبر اور عجب پیدا نہ ہوتا بلکہ وہ جس قدر عبادت کرتے اس سے ان کی شان بندگی بڑھ جاتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے معافی اور مغفرت کی التجاء کرتے ہیں … اللھم اجعلنا منھم
معاف کرو ،معافی پاؤ…بخشو،بخشے جاؤ
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِکُمْ وَاَوْلَادِکُمْ عَدُوًّا لَّکُمْ فَاحْذَرُوْھُمْ ج وَاِنْ تَعْفُوْا وَتَصْفَحُوْا وَتَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ؀
ترجمہ:اے ایمان والوبے شک تمہاری بیویوں اوراولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں، پس ان سے بچتے رہو اور اگر تم معاف کرو اور درگزر کرو اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا،نہایت رحم والا ہے:
یعنی اہل اور اولاداگر آخرت کی ناکامی کا ذریعہ بن رہے ہوں …یاان کو خواہش اور اصرار ہوکہ تم جہاد اور ہجرت سے رکے رہو…یاوہ تمہیں دنیا میں ایساپھنسا دیں کہ تم دین اور آخرت سے غافل ہوجاؤ تو ایسے اہل اور اولاد تمہارے دشمن ہیں …پس تم ان کے شر سے بچتے رہویعنی ان کی غلط باتیں نہ مانو…ہاں تدبیر یہ کرو کہ …اپنا دین بھی بچاؤ اور ان کے ساتھ میں معافی اور درگزر کا رویہ رکھو…اس میں بے شمار فائدے ہیں … اور ان اچھے اخلاق پر اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ مہربانی فرمائے گا اور تمہاری خطاؤں کو معاف فرمائے گاوہ غفور رحیم ہے…
آیت مبارکہ میں بعض کا لفظ آیاہے…جس سے معلوم ہوا کہ سب بیویاں او راولادیں ’’دشمن‘‘ نہیں ہوتیں …
بہت سی بیویاں اور اولادیں اچھی بھی ہوتی ہیں …دین اور آخرت کا فائدہ پہنچانے والی…دوسری بات یہ کہ معاف کرنا،درگزرکرنا اس حد تک ہو جس کی شریعت نے اجازت دی ہے…
بہترین دعاء کیا ہے؟
حضرت علیh سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایابہترین دعاء استغفار کرنااور بہترین عبادت لاالہ الا اللہ (پڑھنا )ہے۔(تاریخ حاکم)
انسان کی دینی ودنیوی ضرورتیں بے شمار ہیں، گھر، مال، دولت، بیوی، بچے، سکون، خوشی، صحت، عقل، فہم وفراست، توفیق عبادات وغیرہ وغیرہ لیکن جس چیز کی انسان کو سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ہے گناہوں کی مغفرت ،اللہ کے غضب اورجہنم سے بچنا
’’عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہْ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ’’خَیْرُ الدُّعَائِ الاِسْتِغْفَارُ وَخَیْرُ الْعِبَادَۃِ قَوْلُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ‘‘
(اخرجہ الحاکم فی تاریخہ کذا فی الکنز، وفی الجامع الصغیر للسیوطی وصححہ ھو والمناوی)
گناہوں کے تیرہ نقصانات
اﷲ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے… اس وقت سچے دل سے استغفار کی بے حد ضرورت ہے… گناہ … ایمان والوں کو اس دنیا میںبھی نقصان اور تکلیف پہنچاسکتے ہیں… حضرت علی h کی ایک پرکیف دعاء سے معلوم ہوتا ہے کہ گناہوں کے فوری طور پر درج ذیل نقصانات بھی ہوسکتے ہیں:
۱ کچھ گناہ ایسے ہیں جو اﷲ تعالیٰ کے غصے اور انتقام کو لے آتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ معاف فرما۔
٢ کچھ گناہ ایسے ہیں جو انسان سے اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کو چھین لیتے ہیں… یااﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
٣کچھ گناہ ایسے ہیں جو انسان کو حسرت اور پچھتاوے میں ڈال دیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
٤ کچھ گناہ ایسے ہیں جو آسمان سے اترنے والی خیر، بھلائی اور روزی کو انسان سے روک دیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
٥ کچھ گناہ ایسے ہیں جو بلاؤں اور مصیبتوں کے نازل ہونے کا ذریعہ بنتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
٦ کچھ گناہ ایسے ہیں جو انسان میں موجود گناہوں سے بچنے کی صلاحیت کو ختم کردیتے ہیں… اور اس کے حفاظتی نظام کو توڑ دیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
٧ کچھ گناہ ایسے ہیں جو تباہی کو جلد لے آتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
٨ کچھ گناہ ایسے ہیں جو انسان کے دشمنوں کو بڑھا دیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
٩ کچھ گناہ ایسے ہیں جو انسان کو امید سے کاٹ کر ناامیدی کے خوفناک گڑھے میں دھکیل دیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
١٠کچھ گناہ ایسے ہیں جو دعاؤں کی قبولیت کوروک دیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
١١کچھ گناہ ایسے ہیں جو بارش کو روک دیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
١٢کچھ گناہ ایسے ہیں جو ہوا کو گھٹا دیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما۔
١٣کچھ گناہ ایسے ہیں جو انسان کو بے پردہ کردیتے ہیں… یعنی اس پر پڑے ہوئے رحمت، حفاظت اور عزت کے پردوں کو ہٹادیتے ہیں… یا اﷲ ہمارے ایسے گناہ بھی معاف فرما… گویا کہ… گناہوں کی تیرہ قسمیں بیان فرمائی ہیں… اﷲ تعالیٰ ہماری حالت پررحم فرمائے… ایسا لگتا ہے کہ … ہم اجتماعی طور پر ان تمام قسم کے گناہوں میں مبتلا ہوچکے ہیں اس لیے ان گناہوں کے کڑوے پھل بھی چکھ رہے ہیں… ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم باریک بینی کے ساتھ اپنا محاسبہ کریں… اور سچے دل کے ساتھ تمام گناہوں سے استغفار کریں… اور ان گناہوں کو چھوڑ دیں…
گناہوں کے دنیوی نقصانات
گناہ کہتے ہیں … اللہ تعالی کی نافرمانی کو …گناہوں سے توبہ اور استغفار میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے … گناہوں کا اصل عذاب تو مرنے کے بعد ہے مگر گناہوں کی نحوست دنیا میں بھی ظاہرہو جاتی ہے… امام غزالی m لکھتے ہیں:
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ گناہوں کی نحوست دنیا ہی میں آدمی پر آتی ہے …یہاں تک کہ بعض اوقات گناہو ں کی شامت سے روزی تنگ ہوجاتی ہے … کبھی گناہوں کی وجہ سے لوگوں کے دلوں سے قدر ومنزلت گرجاتی ہے اور دشمن غالب آجاتے ہیں…حدیث شریف میں ہے بندہ گناہ کرنے کے باعث رزق سے محروم ہوجاتا ہے…اور حضرت ابن مسعود رh فرماتے ہیں کہ میری دانست میں گناہ کے باعث آدمی علم بھول جاتا ہے اور یہی مراد حدیث میں ہے کہ جو شخص گناہ کا مرتکب ہوتا ہے اس کی عقل اس سے علیحدہ ہوجاتی ہے اور پھر کبھی اس کے پاس نہیں آتی…اور بعض اکابر کا قول ہے کہ لعنت منہ کے سیاہ ہونے اور مال کے کم ہونے کا نام نہیں بلکہ لعنت یہ ہے کہ آدمی ایک گناہ سے نکل کر دوسرے اسی جیسے یا اس سے زیادہ بڑے گناہ میں مبتلا ہو…یعنی گناہ کی ایک سزا یہ ہے کہ ایک گناہ کی وجہ سے انسان دوسرے گناہ میں جاگرتا ہے …حضرت فضیل m نے فرمایاکہ آدمی پر جو مصیبتیں یا لوگوں کے ستم آئیں تو جانے کہ سب میرے گناہو ںکی بدولت ہے…اور بعض اکابر کا قول ہے اگر میرے گدھے کی عادت بھی بگڑ جائے تو میں یہی جانوں کہ میری ہی کسی غلطی کی وجہ سے ہے… ایک صوفی بزرگ کا واقعہ ہے کہ انہوں نے ایک خوبصورت لڑکے کو دیکھا اور پھر دیکھتے ہی رہے ایک بزرگ نے آکر ان کا ہاتھ پکڑا اور کہا اس(بدنظری)کی سزا تمہیں چند دن بعد ملے گی چنانچہ تیس سال بعد سزا ملی…حضرت ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ احتلام ہونا بھی ایک سزا ہے اور فرمایا کہ کسی آدمی کو جو نماز جماعت سے نہیں ملتی تو یہ کسی گناہ کا مرتکب ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے…ایک حدیث قدسی میں مذکور ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جب بندہ اپنی شہوت کو میری طاعت پر مقدم سمجھتا ہے تو اس کی ادنی حالت یہ ہے کہ اس کو (اللہ تعالی ) اپنی مزہ دار مناجات سے محروم کردیتا ہے…(خلاصہ احیاء العلوم غزالی )
اہل طاعت پر جو مصیبت آتی ہے تو اس سے ان کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے اور اس پر صبر کرنے سے ان کے درجات بڑھتے ہیں…(احیاء العلوم)
’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
قرآن مجید میں دو آیتیں ایسی ہیں کہ اگر کسی بندے نے گناہ کیا اور پھر ان دو آیات کو پڑھا اور اﷲ تعالیٰ سے استغفار کیا تو اسے (ضرور) ’’مغفرت‘‘ عطاء کر دی جاتی ہے… یعنی اُس کا گناہ معاف کر دیا جاتا ہے …پہلی آیت تو وہی سورۃ آل عمران(۱۳۵) اور دوسری آیت سورۃ النساء(۱۱۰)
وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓأً اَوْیَظْلِمْ نَفْسَہٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِاللّٰہَ یَجِدِاللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
ترجمہ: اور جو کوئی بُرائی کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے پھر اﷲ تعالیٰ سے استغفار کرے… (یعنی اﷲ تعالیٰ سے مغفرت اور معافی مانگے… تووہ اﷲ تعالیٰ کوبخشنے والا مہربان پائے گا…‘‘
سبحان اﷲ!… کتنا آسان وظیفہ ہے… آج ہی کوشش کر کے دونوں آیات کو ترجمے کے ساتھ یاد کر لیں… جب بھی گناہ اور غلطی ہووضو کر کے نماز ادا کرکے… ان دو آیات کو توجہ سے پڑھیں اور پھر سچے دل سے استغفار کریں… اور اﷲ تعالیٰ سے مغفرت اور معافی کی پکی امید رکھیں…
استغفارکے بیس فائدے
ابن الجوزی ؒ فرماتے ہیں:
’’شیطان کہتاہے میںنے اولادآدم کو گناہوں سے ہلاک کیا…اورانہوںنے مجھے ’’استغفار‘‘اور ’’لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ‘‘سے ہلاک کیا…
میرے عزیزبھائیو!کثرت استغفارمیںشیطان ملعون کی ہلاکت ہے…حسن بصری m فرماتے ہیں…استغفارکی کثرت کرواپنے گھروںمیں،اپنے دسترخوانوںپراوراپنے راستوںمیںاوراپنی مجلسوںمیں…کیامعلوم کہ کس وقت مغفرت نازل ہوجائے؟۔۔استغفارکے بے شمارفوائدہیںمثلاً…
١ یہ اللہ تعالیٰ کاتاکیدی حکم ہے…
٢ یہ رسول پاکﷺ کاپیاراعمل ہے…
٣ یہ گناہوںکی مغفرت کاذریعہ ہے…
٤ اس سے جنت ملتی ہے…
٥ یہ دل کی سیاہی کودورکرتاہے…
٦ اس سے قلبی سکون اوراطمینان نصیب ہوتاہے…
٧ اس سے اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوتی ہے…
٨ یہ قبرکابہترین پڑوسی ہے…
٩ اس سے ہرطرح کی روحانی اورجسمانی قوت ملتی ہے…
١٠یہ رزق حلال میں بے پناہ وسعت کاذریعہ ہے…
١١یہ نفس کوغم،پریشانی،مایوسی،شہوت،وساوس اورمیل کچیل سے پاک کرتاہے…
١٢ یہ صالح اولادکاذریعہ ہے…
١٣ یہ ہربیماری کاعلاج ہے…
١٤ اس سے انسان کودنیاکی بہترین زندگی نصیب ہوتی ہے…
١٥یہ مقبول اعمال کی حفاظت ہے…
١٦اس سے بلائیں،مصیبتیںدورہوتی ہیں…
١٧ اس کی برکت سے انسان کواپنااصل مقام اورفضیلت نصیب ہوتی ہے…
١٨اس سے مفیدبارشیںبرستی ہیں…
١٩اس سے شرح صدرہوتاہے…
٢٠سب سے اہم فضیلت کہ یہ بندے کاتعلق اللہ پاک کیساتھ ٹھیک کرتاہے…
اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ الَّذِیْ لَااِلٰہَ اِلَّاھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ…
میرے بھائیو!آج کسی وقت کسی مسجدیاخالی جگہ کی طرف نکل جاؤ…راستے میںروتے جاؤ اور کہتے جاؤ…اے میرے محبوب رب میںمعافی مانگنے آرہا ہوں… توبہ کرنے آ رہا ہوں… پھر وہاں پہنچ کراپنے ہرگناہ کی معافی مانگو…ایمان کی کمزوری،فرائض کی سستی، نفاق، غیبت، حسد، بغض، بے حیائی، سستی، غفلت، حب دنیا، ذلت، رسوائی، بے شمارگناہ… روتے جاؤمعافی مانگتے جاؤ… یہاں تک کہ رحمت کانزول محسوس ہو…پھردل پرجوبیتے کسی کونہ بتاؤ…کبھی نہ بتائو…ارے مالک کے سامنے حاضر ہوناہے…پوری دنیامیںاسلام کے غلبے کی محنت کرنی ہے…گناہوںسے ہلکے ہوں گے توکچھ کام بنے گا…
گناہوں کی تشہیر نہ کریں
حضرت سیّدہ مطہرہ اماں عائشہ صدیقہk کی خدمت میں ایک عورت آئی …اور مسئلہ پوچھنے کے انداز میں اپنے گناہ کا تذکرہ کر گئی…شاید کسی نے احرام کی حالت میں اس کی پنڈلی کو پکڑا یا چھوا تھا…اس نے جیسے ہی یہ بات بتائی…حضرت اماں عائشہ صدیقہ k نے فوراً چہرہ پھیر لیا اور فرمایا:
’’رک جاؤ، رک جاؤ، رک جاؤ‘‘
اور پھر ارشاد فرمایا: اے ایمان والی عورتو! اگر تم میں سے کسی سے کوئی گناہ ہو جائے تو وہ دوسروں کو نہ بتائے… بلکہ فوراً اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے، استغفار کرے اور اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرے … یاد رکھو! بندے عار میں ڈالتے ہیں بدل نہیں سکتے …جبکہ اللہ تعالیٰ بدلتا ہے…عار میں نہیں ڈالتا …یعنی تم اپنے گناہ لوگوں کو بتاؤ گی تو لوگ تمہارے اس گناہ کو مٹا نہیں سکتے…نہ تمہاری حالت کو تبدیل کر سکتے ہیں… اور نہ گناہ کے شر اور نقصانات سے تمہیں بچا سکتے ہیں…ہاں البتہ وہ تمہیں عار اور شرمندگی میں ضرور ڈال سکتے ہیں… جب بھی اُن کو موقع ملا وہ تمہیں اس گناہ کی وجہ سے رسوائی،شرمندگی اور بدنامی میں مبتلا کر سکتے ہیں …جبکہ اللہ تعالیٰ نہ شرمندہ کرتے ہیں،نہ بدنام فرماتے ہیں اور نہ عار دلاتے ہیں… بلکہ وہ تمہاری بری حالت کو اچھی حالت میں تبدیل فرما دیتے ہیں …وہ تمہیں گناہ کے نقصانات سے بچا لیتے ہیں …وہ ’’العفو‘‘ ہیں…معاف فرمانے والے… کہ اس گناہ کو مٹا دیتے ہیں… اور ’’الغفور‘‘ ہیں کہ اس گناہ کو چھپا لیتے ہیں اور بعض اوقات تو ایسی رحمت اور تبدیلی فرماتے ہیں کہ… خود گناہگار بندے کو بھی…اپنا گناہ یاد نہیں رہتا…گویا کہ گناہ کا ہر طرف سے نام و نشان ہی مٹ گیا…نہ وہ نامۂ اعمال میں باقی رہا، نہ وہ لکھنے والے فرشتے کو یاد رہا…نہ وہ اُس زمین کو یاد رہا جس پر وہ ہوا تھا …نہ وہ اُن اعضاء کو یاد رہا جن سے وہ گناہ کیا تھا … اور نہ خود گناہگار بندے کو یاد رہا… ایسا فضل اور ایسی مغفرت اور کون کر سکتا ہے؟…زندگی کے سانس چل رہے ہیں… سورج مشرق سے طلوع ہو رہا ہے…توبہ کا دروازہ کھلا ہے…بھائیو! کثرت استغفار،بہت استغفار، سچا استغفار…
اچھی توبہ،خالص توبہ،سچی توبہ ،پکی توبہ
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ نَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّااَنْتَ نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْکَ، نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْکَ،نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْکَ…

Share this post


Link to post
Share on other sites

Create an account or sign in to comment

You need to be a member in order to leave a comment

Create an account

Sign up for a new account in our community. It's easy!

Register a new account

Sign in

Already have an account? Sign in here.

Sign In Now
Sign in to follow this  

×

Important Information

We have placed cookies on your device to help make this website better. You can adjust your cookie settings, otherwise we'll assume you're okay to continue.