Janab aap to rakhty haen martabay ka khayal
Maen baat krty huy sirf baat krti hun
_______________________________________________
ہر شخص پُر خلوص ہے ہر شخص با وفا
آتی ہے اپنی سادہ دلی پر ہنسی بہت
________________________________________________
میرے رونے سے کچھ نہیں بدلا..
اب کوئی اور معتبر روئے..
usy kehna ye duniya hy...
yahan her morr per esy
bht sy loag milty haen
jo andar tak utarty haen
hmesha sath rehny ki
ikathy dard sehny ki
hmsesha baat krty haen
usi kehna ye duniya hy
yahan her shakhs
matlab ki haddun tak sath chalta hy
junhi mosam badalta hy
muhabbat k sabhi daaway
sabhi qasmaen sabhi waday
achanak toot jaty haen
usy kehna ye duniya hy
yahan her morr per apni
sada ankhen khuli rakhna
koi kitna b sucha ho
koi kitna b acha ho
magar
aitbar mat krna...........
simple logic to lead a happy life...
dont cry for what happened yesterday,,,,
dont fear what happens today,,,
dont expect anything from tomorrow,,,,,,,
No one saves us but ourselves. No one can and no one may. We ourselves must walk the path.
It has never been, and never will be easy work! But the road that is built in hope is more pleasant to the traveler than the road built in despair, even though they both lead to the same destination.
Focus on the journey, not the destination. Joy isfound not in finishing an activity but in doing it.
It may be when we no longer know what to do, we have come to our real work, and that when we no longer know which way to go, and we have begun our real journey.
Not all the trials and challenges are bitterto swallow,
but it teaches us patience and perseverance
towards our life journey.
Life is like a road. It has bumps, cracks and obstacles, but in the end, it gets you somewhere.
Keep the lamp of friendship
always
burning with oil of Love,
because Sun always rises in the east
and sets in the west.
but the Friendship always rises in the Heart
and sets only after death.
پہاڑوں میں ایک بزرگ اپنے نوجوان پوتے کے ساتھ رہتے تھے۔وہ ھر روز صبح قرآن کی تلاوت کرتے تھے ان کا پوتا ھمیشہ ان جیسا بننے کی کوشش کرتا تھا۔
ایک دن پوتا کہنے لگا۔‘‘دادا میں بھی آپ کی طرح قران پڑھنے کی کوشش کرتا ھوں لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی, اور جو سمجھ آتی ھےجیسے ھی میں قرآن بند کرتا ھوں میں بھول جاتا ھوں۔ ایسے قران پڑھنے سے ھم کیا سیکھتے ہیں? دادا نےخاموشی سے انگارے والی ٹوکری ميں سے انگارہ نکال کرانگھیٹی میں ڈالا اور جواب میں ٹوکری پوتے کو دے کر کہا "جاپہاڑ کےنیچے ندی سے مجھے پانی کی ایک ٹوکری بھر کر لا دے‘‘
لڑکے نے دادا کی بات پر عمل کیا لیکن گھر واپس پہنچنے تک تمام پانی ٹوکری میں سے بہ گیا۔ دادا مسکرایا اور کہا‘‘ "تم اس دفعہ اور زیادہ تیز قدم اٹھانااور جلدی کرنا‘‘اور اس کو واپس بھیج دیا۔
اگلی بار لڑکا بہت تیز بھاگا لیکن گھر پہنچنے تک ٹوکری پھر خالی تھی۔ پھولی ھوئی سانسوں سے اس نے دادا سے کہا کہ ٹوکری میں پانی لانا ناممکن ھے وہ بالٹی میں پانی لے آتا ھے۔داد نے کہا‘‘مجھے پانی کی بالٹی نھیں پانی کی ٹوکری چاھیئےتم ٹھیک سے کوشش نھیں کر رھے ھو‘‘اور اسے پھر سے نیچے بھیج کر دروازے میں کھڑا ھو کر دیکھنے لگا کہ وہ کتنی کوشش کرتا ھے۔
لڑکے کو پتہ تھا کہ یہ ناممکن ھے لیکن دادا کو دیکھانے کے لئے اس نے ٹوکری پانی سے بھری اور انتہائی سرعت سے واپس دوڑا-واپس پہنچنے تک ٹوکری میں سے پانی پھر بہ چکا تھا اور وہ خالی ھو چکی تھی.
لڑکے نے کہا "دیکھا دادا یہ بےسود ھے‘‘۔دادا نے کہا "ٹوکری کی طرف دیکھو‘‘لڑکے نے ٹوکری کی طرف دیکھا اور اسے پہلی بار احساس ھوا کہ ٹوکری پہلے سے مختلف تھی۔اب وہ پرانی اور گندی ٹوکری کی جگہ اندر اور باھر سے صاف ستھری ھو چکی تھی۔
دادا نے کہا‘‘بیٹا جب ھم قرآن پڑھتے ھیں چاھے ھم اس کا ایک لفظ بھی سمجھ نہ پارھے ھوں یا یاد نہ کر پا رھے ھوں پھر بھی اس کی تلاوت ھمیں اندر اور باھر سے ایسے ھی پاک صاف کر دیتی ھے۔اسی طرح اللہ تعالی ھماری زندگی بدل دیتا ھے
Source: Short Story With Moral Lesson
اسپین کے سفر کے دوران جو چیز علامہ اقبال کے لیے سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث بنی، وہ مسجدِ قرطبہ تھی جو مسلمانوں کے اسپین میں سات سو سالہ دورِ حکومت کے گواہ کے طور پر موجود تھی اور بڑی شان سے ایستادہ تھی۔ اس مسجد کو گرجا گھر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اقبال نہ صرف اس مسجد کو دیکھنا چاہتے تھے بلکہ یہاں نماز بھی پڑھنا چاہتے تھے، لیکن رکاوٹ یہ تھی کہ اسپین کے قانون کے مطابق اس مسجد میں* اذان دینا اور نماز پڑھنا ممنوع تھا۔ پروفیسر آرنلڈ کی کوشش سے اقبال کو اس شرط کے ساتھ مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی گئی کہ وہ مسجد کے اندر داخل ہوتے ہی اندر سے دروازہ مقفل کر دیں۔
مسجد میں داخل ہوتے ہی اقبال نے اپنی آواز کی پوری قوت کے ساتھ اذان دی "اللہ اکبر، اللہ اکبر"۔ سات سو سال کے طویل عرصے میں یہ پہلی اذان تھی جو مسجد کے در و دیوار سے بلند ہوئی۔ اذان کے فارغ ہونے کے بعد اقبال نے مصلٰی بچھایا اور دو رکعت نماز ادا کی۔ نماز میں آپ پر اس قدر رقت طاری ہو گئی کہ گریہ و زاری برداشت نہ کر سکے اور سجدے کی حالت میں بے ہوش ہو گئے۔ جب آپ ہوش میں آئے تو آنکھوں* سے آنسو نکل کہ رخساروں پر سے بہہ رہے تھے اور سکونِ قلب حاصل ہو چکا تھا۔ جب آپ نے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے تو یکایک اشعار کا نزول ہونے لگا، حتٰی کہ پوری دعا اشعار کی صورت میں مانگی۔ اس دعا کے چند اشعار
یہاں نقل کیے جاتے ہیں
ہے یہی میری نماز ، ہے یہی میرا وضو
میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہو
راہ محبت میں ہے کون کسی کا رفیق
ساتھ مرے رہ گئی، ایک مری آرزو
تجھ سے گریباں مرا مطلع صبح نشور
تجھ سے مرے سینے میں آتش 'اللہ ھو'
تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ
تو ہی مری آرزو ، تو ہی مری جستجو
پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کر، کہ میں
ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو
تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ
اپنے لیے لامکاں ، میرے لیے چار سو!
فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا
حرف تمنا ، جسے کہہ نہ سکیں رو برو
Source: مسجدِ قرطبہ
Who is Boy ?
A Boy Is The Most Beautiful Part Of God's Creation.
He Starts Compromising At A Very Tender Age.
He Sacrifices His Chocolates, Toys For His Sister, Then His Money For His Lover.
He Also Sacrifices His Cigarettes And Beers For His Friends.
He Sacrifices His Full Youth For His Wife And Children Without Complaining.
Boys Life Is Tough And Full Of Sacrifice.
Hello Everyone
CooLYar Forums is now 9 Years old Thank You Everyone for being part of CooLYar Forums, Together we can take it to new heights. Keep Posting and Stay Tuned
Source: Coolyar Forum Completed 9 Years.
Here i am sharing Quran with Urdu translation in PDF formate.
Its easy to read by clear writing.
Its easy to find any Surah-e-Mubarika.
And easy to chose any Parah.
when u open below Download link, use option "save as", and chose target where u want to save.
.
.
When download complete u can read it any time from ur computer.
Source: Quran With Urdu Translation Pdf
تم تھے تو زندگی کی حاصل تھی ہر رعنائی
اب میں ہوں اور بس میری یہ تنہائی
تیرے دو ہاتھ ہی اُٹھتے تھے دعاؤں کیلیے
اب تو خونِ دل ہوا اور آواز تلک نہ آئی
بند آنکھوں سے دیکھا جو تیرا حسیں چہرہ
جانے کیوں تیری آنکھوں میں ویرانی پائی
کچھ خواب تھے تیری ویران آنکھوں میں
جانے تعبیر سے پہلے کیوں زندگی نے کی بیوفائی
سختیوں کے سبھی موسم اکیلے برداشت کیے
گلشن چھوڑ دیا تو نے جب اُمیدِ بہار آئی
پورا نشیمن بکھر گیا تیرے بعد کچھ اس طرح سے
دکھایا اثر اپنوں نے اور کچھ تیز طوفاں آئے
اب شکوہ کسی سے کیا کرنا اے ناز
جانے والے جاتے ہیں مجبور ہیں اور کوئی ہرجائی
Source: Maa...!
تم تھے تو زندگی کی حاصل تھی ہر رعنائی
اب میں ہوں اور بس میری یہ تنہائی
تیرے دو ہاتھ ہی اُٹھتے تھے دعاؤں کیلیے
اب تو خونِ دل ہوا اور آواز تلک نہ آئی
بند آنکھوں سے دیکھا جو تیرا حسیں چہرہ
جانے کیوں تیری آنکھوں میں ویرانی پائی
کچھ خواب تھے تیری ویران آنکھوں میں
جانے تعبیر سے پہلے کیوں زندگی نے کی بیوفائی
سختیوں کے سبھی موسم اکیلے برداشت کیے
گلشن چھوڑ دیا تو نے جب اُمیدِ بہار آئی
پورا نشیمن بکھر گیا تیرے بعد کچھ اس طرح سے
دکھایا اثر اپنوں نے اور کچھ تیز طوفاں آئے
اب شکوہ کسی سے کیا کرنا اے ناز
جانے والے جاتے ہیں مجبور ہیں اور کوئی ہرجائی
Source: Maa...!
ہمیں آوازدے دینا
ہمیں آوازدے دینا
اگر دکھ زندگانی کے
تمہیں آزار پہنچائیں
کوئی جلتی ہوئی ساعت ، کوئی بجھتا ہوا لمحہ
تمہارے دل پہ دستک دے
تو ہم کو یاد کر لینا
ہمیں آواز دے دینا
ابھی زندہ ہیں ہم اس زندگی کی بیکرانی میں
ابھی تک دے رہے ہیں امتحاں
اس کار گاہ امتحانی میں
ابھی تک مُبتلا ہیں ہم اسی خوابِ جوانی میں
تم اپنا دُکھ ہم سے نہیں تو کس سے بانٹو گے
کسے آواز دو گے تُم ۔۔۔
Dastak kisi ki hai ke guman, dekhnay tou de
Darwaza humain tez hawa kholnay tou de
Souda hai umr bhar ka, koye khail tou nahi
Ae chashm-e-yaar, mujh ko zara sochnay tou de
Apnay lahu ki taal pe khawahishon ke mor ko
Ae dasht-e-ehtiyat, kabhi nachnay tou de
Yeh saat aasman kabhi mukhtasir tou hon
Yeh ghoomti zameen kahin thairnay tou de
Us harf kun ki ek amanat hai mere paas
Laikin yeh kaiynat mujhay bolnay tou de
Shayed kisi lakeer mein likha ho mera naam
Ae dost, apna hath mujhay dekhnay tou de
Kaisay kisi ki yaad ka chehra banaoon ga
Amjad woh koye baat mujhay bhoolnay tou de
December tum mat aaya karo
Suno k
Jab bhi tum aate ho
Udasiyon ki undeikhi
BARISHON MEIN DIL KO BHIGHO DEITE HO
Tum aate ho to...
Barfeeli si tanhaiyon ki
Sard hawa kantton ki tarah
Rag-e-jaan mein chubhne lagti hai
Aur akayle pan mein
Dukh jaag kar
Neendon ko nigel jate hein
Aur jo apne..
Judaai ki dhund mein.. Kho gaye hein
Hum se buhat door ho gaye hein
Unki yaad.. phir se aane lagti hai
"Suno December" Tum mat aaya karo!!!
Meri banjar see
aankhon se,
Koi dhoka nahi khao,
K tum kub dekh sakte
ho...?
Mere dil main chhupe ghhao,
Ae mere kum-sukhan
saathi...!
Tumhain shayad khabar ho gi...?
UdaasI main
jo behte hain,
Wo aansoo khusk hote hain...!!!
We have placed cookies on your device to help make this website better. You can adjust your cookie settings, otherwise we'll assume you're okay to continue.