sho_shweet 657 Posted September 17, 2013 الحمدّللہ ! مجھے فخر ہے کہ میں عورت ذات کے متعلق کسی بھی قسم کے تحقیر آمیز نظریات نہیں رکھتا۔ * اُس نے مجھے زندگی دی ہے اور میں اُس سے زندہ رہنے کا حق نہیں چھین سکتا۔ * وہ میرا لباس ہے لہذٰا میں اُسے ننگِ انسانیت ہونے کا طعنہ نہیں دے سکتا ۔ * اُس نے میری نجاستیں دھو کر مجھے پاک صاف رکھا لہذٰا میں اُسے نجس مخلوق قرار نہیں دے سکتا۔ * اُس نے مجھے انگلی پکڑ کر زمین پر چلنے کا طریقہ سکھایا ، لہذٰا میں اُس کے پاؤں سے زمین نہیں کھینچ سکتا۔ * اُس نے میری تربیت کرکے مجھے انسان بنایا لہذٰا میں اُسے ناقص العقل نہیں کہہ سکتا۔ * اُس کا ودیعت کردہ خون میری رگوں میں دوڑ رہا ہے ، لہذٰا میں اُسے شیطان کا دروازہ یا لغزش کا محل نہیں کہہ سکتا۔ * اُس نے مجھے گھر کی پُر آسائش و پُرسکون زندگی عطا کی ہے ، لہذٰا میں اُسے فتنہ و فساد کی جڑ قرار نہیں دے سکتا۔ * اُس نے مجھے کامل بنایا لہذٰا میں اُسے ناقص نہیں کہہ سکتا. * اُس نے مجھے انسان بنایا ، لہذٰا میں اُسے آدھا انسان قرار نہیں دے سکتا * اُس نے اپنی زندگی کی ہر سانس کے ساتھ مجھے اپنی دعاؤں سے نوازا ہے ، لہذٰا میں اُسے حقارت آمیز گالیاں نہیں دے سکتا۔ * اگر میں ایسا کروں تو میری اپنی ہی ذات کی تحقیر ت**** اور نفی ہوتی ہے۔ " اللہ کا شکر ہے کہ میں عورت ذات کے متعلق ہر طرح کا حُسنِ ظن رکھتا ہوں۔ " " عورت کا مقدمہ “ (غلام اکبر ملک) سے اقتباس Share this post Link to post Share on other sites