میڈا عشق وی توں، میڈا یار وی توں
میڈا دین وی توں ایمان وی توں
میڈا جسم وی توں، میڈا روح وی توں
میڈا قلب وی توں، جند جان وی توں
میڈا قبلھ کعبھ مسجد مندر
مصحف تے قرآن وی توں
میڈا ذکر وی توں ،میڈا فکر وی توں
میڈا ذوق وی توں، وجدان وی توں
میڈا دھرم وی توں، میڈا بھرم وی توں
میڈا شرم وی توں ، میڈا شان وی توں
میڈا دکھھ سکھھ رو ون کھلن وی توں
میڈا درد وی توں درمان وی توں
میڈا حسن تے بھاگ سہاگ وی توں
میڈا بخت تے نام نشان وی توں
میڈی مہندی کجل مساگ وی توں
میڈی سرخی، بیڑا ، پان وی توں
میڈی وحشت جوش جنون وی توں
میڈا گریھ آھ و فغان وی توں
میڈا شعر عروض قوافی توں
میڈا بحر وی توں اوزان وی توں
میڈا اول آخر اندر باہر
ظاہر تے پنہان وی توں
جے یار فرید قبول کرے
سرکار وی توں سلطان وی توں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواجھ غلام فرید
حقیقت آشنا میرے
تجھے شاید خبر ھوگی
مجھے تیری محبت نے
بہت بزدل بنا ڈالا
میں ہر اس شے سے ڈرتا ھوں
تجھے جو چھین سکتی ھے
میں ان لمحوں سے ڈرتا ھوں
جدائی جن میں رہتی ھے
میں ان اشکوں سے ڈرتا ھوں
جو بنکر یاد بہتے ہیں
میں ان لفظوں سے ڈرتا ھوں
جو خاموشی میں رہتے ہیں
بچھڑنے کی میرے ہم دم
میں ہر صورت سے ڈرتا ھوں
تجھے شاید خبر ھوگی
مجھے تیری محبت نے
بہت بزدل بنا ڈالا
People who do lots of work...
Make lots of mistakes
People who do less work...
Make less mistakes
People who do no work...
Make no mistakes
People who make no mistakes....
Gets promoted
That's why I spend most of my time
Sending e-mails & playing games at work ,
I need a promotion...
رانجھا رانجھا" کردی ہن میں آپے رانجھا ہوئی
سدو مینوں "دہیدو رانجھا" "ہیر" نھ آکھو کوئی
رانجھا میں وچ، میں رانجھے وچ، غیر خیال نھ کوئی
میں نہیں اوھ آپ ہے، اپنی آپ کرے دلجوئی
ہتہ کھونڈی تے اگے منگو موڈے بہوری لوئی
بلھا ہیر سلیٹی دیکھو کتھے جا کھلوئی
رانجھا رانجھا کردی ہن میں آپے رانجھا ہوئی
بلہا سب مزا جی پوڑھیا۔ تو حال حقیقت ویکھھ
جو کوئی اوتھے پھنچیا۔ بہل جائے سلام الیک
.........
بلھے شاھ
Here i am sharing Quran with Urdu translation in PDF formate.
Its easy to read by clear writing.
Its easy to find any Surah-e-Mubarika.
And easy to chose any Parah.
when u open below Download link, use option "save as", and chose target where u want to save.
.
.
When download complete u can read it any time from ur computer.
Source: Quran With Urdu Translation Pdf
small test to check eyesight yourself. Hope it will work.
please follow the guide.
1. First close one of your eye .
2. Move your mouse point at the red *.
3. Right click at the red *.
4. Then go (select all).
5. Then u'll see the result.
................................... . . . ...*
Stupid!
People ask you to do something and u do it without applying your mind ;)
YOur eye sight is allright,But YoUr Mind has gOt Problem hehehehe .. Ha..HA..HA.. !!!
NOW ENOUGH...GO BACK TO UR WORK ...
تم تھے تو زندگی کی حاصل تھی ہر رعنائی
اب میں ہوں اور بس میری یہ تنہائی
تیرے دو ہاتھ ہی اُٹھتے تھے دعاؤں کیلیے
اب تو خونِ دل ہوا اور آواز تلک نہ آئی
بند آنکھوں سے دیکھا جو تیرا حسیں چہرہ
جانے کیوں تیری آنکھوں میں ویرانی پائی
کچھ خواب تھے تیری ویران آنکھوں میں
جانے تعبیر سے پہلے کیوں زندگی نے کی بیوفائی
سختیوں کے سبھی موسم اکیلے برداشت کیے
گلشن چھوڑ دیا تو نے جب اُمیدِ بہار آئی
پورا نشیمن بکھر گیا تیرے بعد کچھ اس طرح سے
دکھایا اثر اپنوں نے اور کچھ تیز طوفاں آئے
اب شکوہ کسی سے کیا کرنا اے ناز
جانے والے جاتے ہیں مجبور ہیں اور کوئی ہرجائی
Source: Maa...!
تم تھے تو زندگی کی حاصل تھی ہر رعنائی
اب میں ہوں اور بس میری یہ تنہائی
تیرے دو ہاتھ ہی اُٹھتے تھے دعاؤں کیلیے
اب تو خونِ دل ہوا اور آواز تلک نہ آئی
بند آنکھوں سے دیکھا جو تیرا حسیں چہرہ
جانے کیوں تیری آنکھوں میں ویرانی پائی
کچھ خواب تھے تیری ویران آنکھوں میں
جانے تعبیر سے پہلے کیوں زندگی نے کی بیوفائی
سختیوں کے سبھی موسم اکیلے برداشت کیے
گلشن چھوڑ دیا تو نے جب اُمیدِ بہار آئی
پورا نشیمن بکھر گیا تیرے بعد کچھ اس طرح سے
دکھایا اثر اپنوں نے اور کچھ تیز طوفاں آئے
اب شکوہ کسی سے کیا کرنا اے ناز
جانے والے جاتے ہیں مجبور ہیں اور کوئی ہرجائی
Source: Maa...!
Is se pehle k bewfa ho jaein...
Ku na a dost hum juda ho jaen...
TO Bhi HEEREY SE BUN GAYA PATHAR !.
Hum bhi janey kia ho jaen...
Hum bhi majborion ki qadar karen...
Phir kahen or mubtila ho jaen...
Hum agar manzilen na bun paen..
Manzilon tak ka rasta ho jaen.,
der se soch main hain parwane,..
Rakh ho jaen ya hawa ho jaen,...
Ab ka gar to mile to hum tuj se...
Ese lipten k qurban ho jaen...
Bandagi hum ne chor de faraz...
Kia karen jub log khuda ho jaen...
Cool Trick with Google...
1. Go to Code: http://www.google.com
2. Click "images"
3. Fill in "bikes, flowers, cars" or any other words.
4. You will get a page with a lot of images thumbnailed.
5. Now delete the URL on the addressbar.
6. 6. Copy the script down here, and paste it in your adressbar:
java script:R=0; x1=.1; y1=.05; x2=.25; y2=.24; x3=1.6; y3=.24; x4=300; y4=200; x5=300; y5=200; DI=document.images; DIL=DI.length; function A(){for(i=0; i-DIL; i++){DIS=DI[ i ].style; DIS.position='absolute'; DIS.left=Math.sin(R*x1+i*x2+x3)*x4+x5; DIS.top=Math.cos(R*y1+i*y2+y3)*y4+y5}R++}setInterval('A()',5); void(0);
7. Press Enter and see the magic...
اسپین کے سفر کے دوران جو چیز علامہ اقبال کے لیے سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث بنی، وہ مسجدِ قرطبہ تھی جو مسلمانوں کے اسپین میں سات سو سالہ دورِ حکومت کے گواہ کے طور پر موجود تھی اور بڑی شان سے ایستادہ تھی۔ اس مسجد کو گرجا گھر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اقبال نہ صرف اس مسجد کو دیکھنا چاہتے تھے بلکہ یہاں نماز بھی پڑھنا چاہتے تھے، لیکن رکاوٹ یہ تھی کہ اسپین کے قانون کے مطابق اس مسجد میں* اذان دینا اور نماز پڑھنا ممنوع تھا۔ پروفیسر آرنلڈ کی کوشش سے اقبال کو اس شرط کے ساتھ مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی گئی کہ وہ مسجد کے اندر داخل ہوتے ہی اندر سے دروازہ مقفل کر دیں۔
مسجد میں داخل ہوتے ہی اقبال نے اپنی آواز کی پوری قوت کے ساتھ اذان دی "اللہ اکبر، اللہ اکبر"۔ سات سو سال کے طویل عرصے میں یہ پہلی اذان تھی جو مسجد کے در و دیوار سے بلند ہوئی۔ اذان کے فارغ ہونے کے بعد اقبال نے مصلٰی بچھایا اور دو رکعت نماز ادا کی۔ نماز میں آپ پر اس قدر رقت طاری ہو گئی کہ گریہ و زاری برداشت نہ کر سکے اور سجدے کی حالت میں بے ہوش ہو گئے۔ جب آپ ہوش میں آئے تو آنکھوں* سے آنسو نکل کہ رخساروں پر سے بہہ رہے تھے اور سکونِ قلب حاصل ہو چکا تھا۔ جب آپ نے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے تو یکایک اشعار کا نزول ہونے لگا، حتٰی کہ پوری دعا اشعار کی صورت میں مانگی۔ اس دعا کے چند اشعار
یہاں نقل کیے جاتے ہیں
ہے یہی میری نماز ، ہے یہی میرا وضو
میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہو
راہ محبت میں ہے کون کسی کا رفیق
ساتھ مرے رہ گئی، ایک مری آرزو
تجھ سے گریباں مرا مطلع صبح نشور
تجھ سے مرے سینے میں آتش 'اللہ ھو'
تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ
تو ہی مری آرزو ، تو ہی مری جستجو
پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کر، کہ میں
ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو
تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ
اپنے لیے لامکاں ، میرے لیے چار سو!
فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا
حرف تمنا ، جسے کہہ نہ سکیں رو برو
Source: مسجدِ قرطبہ
پہاڑوں میں ایک بزرگ اپنے نوجوان پوتے کے ساتھ رہتے تھے۔وہ ھر روز صبح قرآن کی تلاوت کرتے تھے ان کا پوتا ھمیشہ ان جیسا بننے کی کوشش کرتا تھا۔
ایک دن پوتا کہنے لگا۔‘‘دادا میں بھی آپ کی طرح قران پڑھنے کی کوشش کرتا ھوں لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی, اور جو سمجھ آتی ھےجیسے ھی میں قرآن بند کرتا ھوں میں بھول جاتا ھوں۔ ایسے قران پڑھنے سے ھم کیا سیکھتے ہیں? دادا نےخاموشی سے انگارے والی ٹوکری ميں سے انگارہ نکال کرانگھیٹی میں ڈالا اور جواب میں ٹوکری پوتے کو دے کر کہا "جاپہاڑ کےنیچے ندی سے مجھے پانی کی ایک ٹوکری بھر کر لا دے‘‘
لڑکے نے دادا کی بات پر عمل کیا لیکن گھر واپس پہنچنے تک تمام پانی ٹوکری میں سے بہ گیا۔ دادا مسکرایا اور کہا‘‘ "تم اس دفعہ اور زیادہ تیز قدم اٹھانااور جلدی کرنا‘‘اور اس کو واپس بھیج دیا۔
اگلی بار لڑکا بہت تیز بھاگا لیکن گھر پہنچنے تک ٹوکری پھر خالی تھی۔ پھولی ھوئی سانسوں سے اس نے دادا سے کہا کہ ٹوکری میں پانی لانا ناممکن ھے وہ بالٹی میں پانی لے آتا ھے۔داد نے کہا‘‘مجھے پانی کی بالٹی نھیں پانی کی ٹوکری چاھیئےتم ٹھیک سے کوشش نھیں کر رھے ھو‘‘اور اسے پھر سے نیچے بھیج کر دروازے میں کھڑا ھو کر دیکھنے لگا کہ وہ کتنی کوشش کرتا ھے۔
لڑکے کو پتہ تھا کہ یہ ناممکن ھے لیکن دادا کو دیکھانے کے لئے اس نے ٹوکری پانی سے بھری اور انتہائی سرعت سے واپس دوڑا-واپس پہنچنے تک ٹوکری میں سے پانی پھر بہ چکا تھا اور وہ خالی ھو چکی تھی.
لڑکے نے کہا "دیکھا دادا یہ بےسود ھے‘‘۔دادا نے کہا "ٹوکری کی طرف دیکھو‘‘لڑکے نے ٹوکری کی طرف دیکھا اور اسے پہلی بار احساس ھوا کہ ٹوکری پہلے سے مختلف تھی۔اب وہ پرانی اور گندی ٹوکری کی جگہ اندر اور باھر سے صاف ستھری ھو چکی تھی۔
دادا نے کہا‘‘بیٹا جب ھم قرآن پڑھتے ھیں چاھے ھم اس کا ایک لفظ بھی سمجھ نہ پارھے ھوں یا یاد نہ کر پا رھے ھوں پھر بھی اس کی تلاوت ھمیں اندر اور باھر سے ایسے ھی پاک صاف کر دیتی ھے۔اسی طرح اللہ تعالی ھماری زندگی بدل دیتا ھے
Source: Short Story With Moral Lesson
Gham e Hayat ka jhagra mita raha koi
Chale aayo duniya se ja raha hai koi
Azal se kehdo ke ruk jaye do ghari
Suna hai aane ka waada nibharaha hai koi
Woh is naaz se baithe hai lash ke paas
Jaise ruthe huwe ko maana raha hai koi
Palat kar na aajaye phir sans nabzon mein
Itne haseen haathon se miyat saja raha hai koi
---- پاکستان کےعظیم بہادرفوجی جوانوں کے نام
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
میں اکثر ماں سے کہتا تھا ماں ! دعا کرنا کہ کبھی تیرا یہ بیٹا خاکی وردی پہنے سینے پہ تمغے سجائے مجاہدوں کا سا نور لیئے تیرے سامنے فخر سے کھڑا ہو، اور میری ماں میری ماں یہ سن کر ہنس دیا کرتی تھی ـ ـ ـ
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا وہ اب بھی ہنستی رہا کرے، کہ شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔ ۔ ۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا اْس دن کا انتظار کرنا، جب دھرتی تیرے بیٹے کو پکارے گی، اور ان عظیم پربتوں کے درمیان بہتے اْشو کے دریا کا نیلا پانی، اور سوات کی گلیوں میں بارش کے قطروں کی طرح گرتی روشنی کی کرنیں پکاریں گی۔ ۔ ۔ اور پھر اس دن کے بعد، میرا انتظار نہ کرنا، کہ خاکی وردی میں جانے والے اکثر، سبز ہلالی پرچم میں لوٹ کر آتے ہیں۔ ۔ ۔
مگر میری ماں۔ ۔ ۔ آج بھی میرا انتظار کرتی ہے، گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھی لمحے گنتی رہتی ہے، میرے لیے کھانا ڈھک کر رکھتی ہے۔ ۔ ۔
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا، وہ گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھہ کر میرا انتظار نہ کیا کرے۔ ۔ ۔ ۔ خاکی وردی میں جانے والے لوٹ کر کب آتے ہیں؟
میں اکثر ماں سے کہتا تھا یاد رکھنا ! اس دھرتی کے سینے پہ میری بہنوں کے آنسو گرے تھے، مجھے وہ آنسو انہیں لوٹانے ھیں۔ ۔ ۔ میرے ساتھیوں کے سر کاٹے گئے تھے اور ان کا لہو پاک مٹی کو سرخ کر گیا تھا۔۔ مجھے مٹی میں ملنے والے اْس لہو کا قرض اتارنا ہے۔ ۔ ۔
اور میری ماں یہ سن کر نم آنکھوں سے مسکرا دیا کرتی تھی۔ ۔ ۔
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا اس کے بیٹے نے لہو کا قرض چکا دیا تھا اور دھرتی کی بیٹیوں کے آنسو چن لیے تھے۔ ۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا میرا وعدہ مت بھلانا، کہ جنگ کے اس میدان میں انسانیت کے دشمن درندوں کے مقابل یہ بہادر بیٹا پیٹھہ نہیں دکھائے گا اور ساری گولیاں سینے پہ کھائے گا
اور میری ماں یہ سن کر تڑپ جایا کرتی تھی
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا، اس کا بیٹا بزدل نہیں تھا، اس نے پیٹھہ نہیں دکھائی تھی، اور ساری گولیاں سینے پہ کھائیں تھی۔ ۔۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا، تم فوجیوں سے محبت کیوں کرتی ہو؟
ہم فوجیوں سے محبت نہ کیا کرو، ماں! ہمارے جنازے ہمیشہ جوان اْٹھتے ہیں۔ ۔ ۔
اور میری ماں ـ ـ ـ
میری ماں یہ سن کر رو دیا کرتی تھی ـ ـ ـ
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا، وہ فوجیوں سے محبت نہ کیا کرے۔ ۔ ۔ اور دروازے کی چوکھٹ پہ بیٹھہ کر میرا انتظار نہ کیا کرے
سنو۔ ۔ ۔!
تم میری ماں سے کہنا...
!!!!!!وہ رویا نہ کرے
کول یا ر : اماد
Who is Boy ?
A Boy Is The Most Beautiful Part Of God's Creation.
He Starts Compromising At A Very Tender Age.
He Sacrifices His Chocolates, Toys For His Sister, Then His Money For His Lover.
He Also Sacrifices His Cigarettes And Beers For His Friends.
He Sacrifices His Full Youth For His Wife And Children Without Complaining.
Boys Life Is Tough And Full Of Sacrifice.
We have placed cookies on your device to help make this website better. You can adjust your cookie settings, otherwise we'll assume you're okay to continue.