shy 468 Posted April 19, 2015 ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﯾﮧﮐﺴﯽ ﺳﻨﺴﺎﻥ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﭘﺮﮐﺴﯽ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﭼﮩﺮﮮ ﺳﮯﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺁﺷْﻨﺎﺋﯽ ﮐﻮﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺧﺎﺹ ﻟﮑﮫ ﮈﺍﻟﻮﮐﮩﯿﮟ ﺩﻭ ، ﭼﺎﺭ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﻮﺑﮩﺖ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﺳﺎ ﺗﻢ ﺩﻟﮑﺶﺣﺴﯿﻦ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﻟﮑﮫ ﮈﺍﻟﻮﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﯾﮧﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻣﻮﻡ ﮐﯽ ﮔُﮍﯾﺎﺍﺏ ﺍﺱ ﺩﻭﺭ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭﮐﻮﺋﯽ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎﮐﻮﺋﯽ ﺭﺍﻧﺠﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎﻗﺪﻡ ﺩﻭ ، ﭼﺎﺭ ﭼﻠﻨﮯ ﺳﮯﺳﻔﺮ ﺳﺎﻧﺠﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎﺗﻮ ﺍﻥ ﺑﮯ ﮐﺎﺭ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﭘﮧﺳﻨﻮ ! ﺭﻭﻧﮯ ﮐﺎ ﮈﺭ ﮐﯿﺴﺎﺟﺴﮯ ﭘﺎﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻢ ﻧﮯﺍُﺳﮯ ﮐﮭﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﮈﺭ ﮐﯿﺴﺎ 1 Share this post Link to post Share on other sites
daineee 211 Posted April 20, 2015 چھتوں پر لوگ ہوتے اور میرا رقص ـ تنہائی... مجھے یہ چاند پاگل کرنے والا تھا کہ تم آئے!! تمہارے نام کی ہچکی تھی ہونٹوں پر سمٹنے کو...میں سناٹا مکمل کرنے والا تھا کہ تم آئے!!! Share this post Link to post Share on other sites
shy 468 Posted April 20, 2015 wahh...bohot khoob.... 1 Share this post Link to post Share on other sites
shy 468 Posted April 20, 2015 شاہ فقیراللہ آفرین لاہوریتیرے کان میں موتی، صدف (اپنے گھر) سے بیزاری کا اظہار کرتا ہے کیونکہ تیرے ساتھ بے وطن ہونا، تیرے بغیر وطن میں رہنے سے بہت بہتر ہے۔ Share this post Link to post Share on other sites
shy 468 Posted April 20, 2015 تیرے دیدار کی حسرت میں، مَیں آوارہ ترین ہوں، ہرچند کہ تیری منزل تک کوئی فاصلہ ہی نہیں ہے۔ Share this post Link to post Share on other sites
shy 468 Posted April 20, 2015 میرے سینکڑوں ساتھی اور ہمدم پر شکستہ، پریشان، مضطرب اور غمگین ہیں، اے خدا (مجھے) یہ زیب نہیں دیتا کہ ایسے میں فقط میرے ہی بال و پر ہوں۔ 1 Share this post Link to post Share on other sites
daineee 211 Posted April 21, 2015 ameen.........! 1 Share this post Link to post Share on other sites
shy 468 Posted April 26, 2015 لمحوں کی طرح ملنا اس کا، صدیوں کی طرح گم ہو جانایا اپنے کسی ٹھکانے سے چیزوں کی طرح گم ہو جانا یا انگلی تھام کے چل پڑنا یادوں کے سنہرے رستے پریا ہاتھ چھڑا کر میلے میں بچوں کی طرح گم ہو جانا یا کسی پرانی کشتی کی صورت ساحل کا ہو رہنایا آن کی آن خفا ہو کر لہروں کی طرح گم ہو جانا یا دھیان کے کونے کھدرے میں یادوں کی طرح سے پڑ رہنایا آنکھ جھپکتے، منظر سے خوابوں کی طرح گم ہو جانا یا کسی پیمبر لمحے میں وجدان کے زینے طے کرنایا نوکِ قلم تک آتے ہی لفظوں کی طرح گم ہو جانا اک شام اچانک آ جانا، بے آہٹ بے دستک اس کااک رات سرہانے لکھ رکھی نظموں کی طرح گم ہو جانا Share this post Link to post Share on other sites
shy 468 Posted May 4, 2015 خاموشی بول اٹھے، ہر نظر پیغام ہو جائےیہ سناٹا اگر حد سے بڑھے، کہرام ہو جائے ستارے مشعلیں لے کر مجھے بھی ڈھونڈنے نکلیںمیں رستہ بھول جاؤں، جنگلوں میں شام ہو جائے میں وہ آدم گزیدہ ہوں جو تنہائی کے صحرا میں خود اپنی چاپ سن کر لرزہ بااندام ہو جائے مثال ایسی ھے اس دورِ خرد کے ہوشمندوں کی نہ ہو دامن میں ذرہ اور صحرا نام ہو جائے ہمیں اپنے تعارف کے لیے یہ بات کافی ھےہم اس سے بچ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے Share this post Link to post Share on other sites
daineee 211 Posted May 5, 2015 اک عمر ہوئی _________ جاناں !اس دہر کی وسعت میں تم جانے کہاں ہو گے انسان زمانے کی منہ زور ہواؤں میںاس طرح بھٹکتے_________ ہیںآندھی میں اڑیں جیسے بے سمت سفر پتےاس وقت کی وحشت میں تم جانے کہاں ہو گےاس ہجر کے دریا کے اک ریت کنارے پراک پل کے لیے ہم تم کچھ دیر رکے لیکناب تک نہ کھلا _________ مجھ پرکس وقت چھوا ہم کو اس موج کے ہاتھوں نےجس موج کے جادو نے مدہوش رکھا مجھ کوتم پار گئے__________ جاناں !کیا کھیل تھا وہ جس میںہم دونوں نہیں کھیلےاور ہار گئے ________جاناں !____________ اورہار گئے ______________ جاناں ! 1 Share this post Link to post Share on other sites